سورة یوسف - آیت 88

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے بولے ، اے عزیز ہم پر اور ہمارے گھرانے پر سختی آ پڑی ہے اور ہم ناقص پونجی لائے ہیں ، سو تو ہمیں پورا پیمانہ دے اور ہمیں خیرات دے ، اللہ خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9۔ یعنی ہماری یہ پونچی اس قابل نہیں ہے کہ کوئی ہمیں اس کے بدلے غلہ دے سکے۔ تاہم اگر آپ ہم پر احسان فرمائیں کہ اس کی قیمت کا جتنا غلہ بنتا ہے اس سے زیادہ دے دیں یا اس کے ناقابلِ قبول ہونے سے چشم پوشی فرمائیں تو یہ آپ کا ہم پر صدقہ ہوگا۔ کہتے ہیں کہ اب کی بار وہ اون، پنیر وغیرہ لائے تھے۔ یہ حال دیکھ کر حضرت یوسف ( علیہ السلام) کو رحم آگیا اور حقیقتِ حال ظاہر کردی۔ کذافی الموضح۔ (روح)۔