سورة یوسف - آیت 34

فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی ، پھر اس سے ان کا فریب ہٹایا ، البتہ وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7۔ ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اپنے مانگے یہ قید پڑے لیکن اللہ تعالیٰ نے اتنا ہی قبول فرمایا کہ ان کا فریب دفع کیا اور قید ہونا تھا قسمت میں، آدمی کو چاہیے کہ گھبرا کر اپنے حق میں برائی نہ مانگے پوری بھلائی مانگے گو کہ وہی ہوتا ہے جو قسمت میں ہوتا ہے۔ (موضح)۔ منقول ہے کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی کی : یوسف ( علیہ السلام) تم نے خود ہی اپنے اوپر زیادتی کی ہے کہ جیل کو پسند کیا۔ اگر تم یہ دعا کرتے کہ اللہ مجھے عافیت محبوب ہے تو تمہیں عافیت مل جاتی۔ ترمذی میں حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دعا کی : اللھم اسئلک الصبر“۔ اس پر آنحضرتﷺ نے فرمایا : میاں تم نے اللہ تعالیٰ سے مصیبت کا سوال کیا ہے اب اللہ سے عافیت طلب کرو۔ (روح)۔