وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت دینے آئے بولے سلام ، ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا سلام ‘ پھر دیر نہ کی کہ ایک تلا ہوا بچھڑا لے آیا ، (ف ٢) ۔
ف 1۔ ان فرشتوں کی آمد کا مقصد حضرت لوط ( علیہ السلام) کی قوم پر عذاب نازل کرنا تھا۔ راستے میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کی بستی سے گزرے جس سے مقصد خوشخبری سنانا تھا اور وہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے ہاں بطور مہمان ٹھہرے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے حسب عادت مہمان نوازی کرنا چاہی۔ یہاں ” بشری“ خوشخبری سے مراد حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) اور ان کی بیوی سارہ کو بیٹے کی خوشخبیر ہے۔ (شوکانی وغیرہ)۔ ف 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ فرشتے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے ہاں انسانی شکل میں پہنچے تھے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے خیال کیا کہ پردیسی مہمان ہیں اس لئے انہوں نے مہمانی کا اہتمام کیا۔