سورة ھود - آیت 47

قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کہا اے رب میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ جو میں نہیں جانتا اس کی بابت تجھ سے پوچھوں اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور مجھ پر رحم نہ کرے تو میں زیاں کاروں میں ہوں گا ۔(ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2۔ حضرت نوح ( علیہ السلام) شاید پدری محبت کے تقاضے سے یہ سمجھ بیٹھے کہ بیٹا، چاہے وہ کافر ہو گھروالوں میں شامل ہے اور اس کے لئے دعا کی جاسکتی ہے لیکن جونہی اللہ تعالیٰ نے انہیں تنبیہ کی کہ ایک کافر بیٹے کو نسبی قرابت کی بنا پر اپنا اہل سمجھنا صحیح نہیں ہے تو وہ فوراً متنبہ ہوئے اور اللہ کے حضور اپنی غلطی پر معافی چاہی۔ (از وحیدی)۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : حضرت نوح ( علیہ السلام) نے توبہ کی لیکن یہ نہ کہا کہ پھر ایسا نہ کروں گا کہ اس میں دعویٰ نکلتا ہے۔ بندے کو کیا مقدور ہے؟ اسی کی پناہ مانگے کہ مجھ سے پھر نہ ہو۔ (موضح)۔