سورة ھود - آیت 17

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بھلا ایک شخص جو اپنے رب کی کھلی راہ پر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک گواہ بھی اللہ کی طرف سے ہے ، اور اس کے آگے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت ہے ‘ وہی اس پر ایمان لاتے ہیں ‘ اور جو بھی فرقوں میں سے قرآن کا منکر ہے ‘ سو اس کے وعدہ کی جگہ آگ ہے ، پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) قرآن کی نسبت شک میں نہ رہ وہ تیرے رب سے حق ہے لیکن بہت لوگ ایمان نہیں لاتے (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : یعنی دل میں اس کا نور اور مزہ پاتا ہے اور قرآن کی حلاوت۔ (موضع) ف 9۔ وہ شخص اس کی طرح ہوگا جس کے پیش نظر دنیا اور اس کی خوشحال اور فارغ البالی ہو۔ مطلب یہ ہے کہ دونوں کی حالت یکساں نہیں ہوسکتی۔ (ازوحیدی)۔ ف 10۔ جو لوگ عقل سلیم سے کا لیتے ہیں اور خدا کا گواہ بھی ان کو پہنچ چکا ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ توراۃ میں آنحضرت ﷺ کے بارے میں کیا بشارتیں اور علامات بیان کی گئی ہیں۔ (وحیدی)۔ ف 11۔ یہ وعید تمام گروہوں (اہلِ ایمان) کے لئے ہے جو بھی قرآن سے روگردانی اور اس کے احکام سے انکار کرے گا خواہ نام کے اعتبار سے مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔ (ت۔ ن)۔ ف 21۔ بظاہر خطاب آنحضرتﷺ سے ہے اور مراد دوسرے لوگ ہیں۔ (قرطبی)۔