سورة ھود - آیت 14

فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَأَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر اگر ساری بات نہ کریں ‘ تو جانو کہ یہ اللہ کے علم سے نازل ہوا ہے اور یہ کہ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، پس اب تم حکم مانتے ہو ،

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ یستجوا میں ضمیر ” ھم“ کفار کے لئے ہے اور ” لکم“ میں ” کم“ کے مخاطب آنحضرتﷺ اور مسلمان ہیں۔ یعنی اگر وہ کفار تمہارے سامنے اس چیلنج کا جواب پیش نہ کریں۔ اور اگر ” ھم“ تمہارے سامنے اس چیلنج کا جواب پیش نہ کریں۔ اور اگر ” ھم“ ضمیر کا مرجع ممن، موصولہ ہو اور ” لکم“ سے مراد کافر ہوں تو معنی یہ ہوں گے کہ جن کو تم اللہ کے سوا مدد کے لئے پکارتے ہو بلائو اگر وہ تمہاری دعوت قبول نہ کریں۔ (شوکانی)۔ ف 5۔ تو سمجھ لو اور یقین کرلو کہ اس میں سی کے دئے ہوئے احکام ہیں۔ کسی بندے کے بس میں نہیں کہ اس قسم کے احکام دے سکے۔ (شوکانی)۔ ف 6۔ یہ بھی کافروں سے خطاب ہے یعنی تمہیں چاہیے کہ اسلام میں داخل ہو کر اس کے احکام و شرائع کی اتباع اختیار کرلو۔ اور اگر اس کے مخاطب مسلمان قرار دئیے جائیں تو معنی یہ ہونگے ” کیا اب بھی تم اسلام پر ثابت قرار ہوئے یا نہیں“؟ مگر پہلا احتمال گونہ راحج ہے کیونکہ اس سے ضمائر میں اتساق پیدا ہوجاتا ہے۔ (شوکانی)۔