وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ
اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا ، تو فرعون اور اس کا لشکر بھی شرارت اور زیادتی سے ان کے پیچھے ہو لیا ، تاآنکہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بولا ، میں ایمان لایا ، کہ کوئی معبود نہیں مگر وہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ، اور میں مسلمانوں میں ہوں ۔
ف 6۔ یعنی سمندر میں ان کے پیچھے گھس گیا۔ فرعون کے بنی اسرائیل کا تعاقب کرنے اور پھر سمندر میں ان کے پیچھے گھسنے کی کیفیت تفصیل سے دوسرے مقامات پر مذکور ہے۔ (مثلاً دیکھئے الشعراء رکوع 4)۔ ف 7۔ یعنی بنی اسرائیل کو ستناے اور ان پر ظلم کرنے کے لے بغی اس زیادتی کو کہتے ہیں جو قول سے ہو اور عدو جو فعل سے ہو۔ (قرطبی)۔