سورة یونس - آیت 78

قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاءُ فِي الْأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بولے کیا تو اس لئے ہمارے پاس آیا ہے کہ ہمیں اس طریق سے ہٹا دے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا ہے ۔ اور زمین میں تم دونوں کی سرداری ہوجائے ، اور ہم تمہیں نہ مانیں گے ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7۔ دنیا کے ہر متکبر و ظالم کا یہی قاعدہ ہے کہ جب اسے نصیحت کی جائے تو وہ سمجھتا ہے کہ یہ نصیحت میری ریاست اور سرداری کو چھیننے کے لئے کی جارہی ہے۔ اپنے شیطانی نفس پر قیاس کرکے وہ ہر شخص کے بارے میں یہی خیال کرتا ہے کہ اس کا مقصد دنیا کمانا اور اقتدار حاصل کرنا ہے۔ فرعون اور اس کے اہل کاروں نے حضرت موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کے بارے میں بھی یہی خیال کیا۔