وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ
اور نوح (علیہ السلام) کا حال انہیں پڑھ کر سنا (ف ١) ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا ‘ اے قوم اگر میرا رہنا ، اور خدا کی آیتوں سے نصیحت دنیا تم پر گراں ہے ، تولو ، میں خدا پر تو کل کرتا ہوں ، تم سب اور تمہارے شریک مل کر اپنا کام مقرر کرو ، پھر تم کو اپنے کام میں شبہ نہ رہے ، پھر مجھے فرصت نہ دو ، اور اپنے اس کام کو میری نسبت پورا کرو (یعنی مارنا چاہتے ہو تو مارو)۔
ف 10۔ نبوت پر کفار کے شبہات اور مدلل جوابات بیان کرنے کے بعد یہاں تین انبیاء کے قصے بیان فرمائے۔ تاکہ آپ کو تسلی ہو اور کفار کی ایذارسانی سے آپﷺ ملول نہ ہوں اور ان انبیا کو اسوہ بنائیں۔ نیز کفار کو بھی تنبیہ ہے کہ وہ دنیا میں سب سے پہلے اور پھر سب سے آخر غرق ہونے والی قوموں کے انجام پر غور کریں اور اس قسم کی گستاخیوں سے باز آجائیں۔ پھر ان تاریخی قصوں کو کسی قسم کی کمی بیشی کے بغیر ایک اُمی نبی کا بیان کرنا بجائے خود ان کے صدق نبوت پر دلیل بھی ہے۔ (کبیر)۔ ف 11۔ یعنی ان بتوں کے ساتھ مل کر جنہیں تم جہالت اور بے شرمی سے خدا کا شریک قرار دیتے ہو۔ ف 12۔ یعنی میرے مار ڈالنے کی جو اسکیم تم تیار کرو اس پر اچھی طرح غور کرلو تاکہ اس کا کوئی پہلو تم پر ڈھکا چھپا نہ رہے۔ (شوکانی)۔ ف 13۔ یعنی سمجھانے سے برا مانتے ہو تو جو کرسکو میرا کرلو۔ (موضح)۔