سورة یونس - آیت 54

وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الْأَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهِ ۗ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہر شخص گنہگار کے پاس کل زمین کا مال ہو تو وہ ضرور اسے فدیہ میں دے ڈالے ، اور جب عذاب دیکھیں گے جی ہی جی مین پچھتائیں گے ، اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوگا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یعنی جس عذاب کا وہ ساری عمر مذاق اڑاتے ہے۔ جب وہ ان کی توقع کے بالکل خلاف یکایک سامنے آجائے گا تو ان کی عجیب کیفیت ہوگی۔ ایک طرف وہ سخت شرمندہ ہوں گے اور ان کے ضمیر انہیں کوس رہے ہوں گے لیکن دوسری طرف وہ اپنی شرمندگی کو اپنے ساتھیوں اور ماننے والوں سے چھپانا بھی چاہیں گے کہ کہیں وہ ملامت نہ کریں۔ اس لے دل ہی دل میں شرمندہ ہوں گے اور بظاہر مطمئن بننے کی کوشش کریں گے۔ بعض نے ” اسروا“ کے معنی اظہار بھی کئے ہیں۔ (از کبیر۔ شوکانی)۔ ف 4۔ اس لئے کہ یہ عذاب ان کے کرتوتوں کا ثمرہ ہوگا۔