سورة یونس - آیت 22

هُوَ الَّذِي يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا كُنتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِم بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ وَفَرِحُوا بِهَا جَاءَتْهَا رِيحٌ عَاصِفٌ وَجَاءَهُمُ الْمَوْجُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ ۙ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ لَئِنْ أَنجَيْتَنَا مِنْ هَٰذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہی ہے جو تمہیں جنگل اور دریا میں پھراتا ہے ‘ یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہو ، اور وہ لوگوں کو اچھی ہوا سے لے چلیں ، اور وہ اسی ہوا سے خوش ہوں ‘ ناگاہ کشتیوں پر طوفانی ہوا آئے ، اور ہر طرف سے ان پر موج مارے اور وہ سمجھیں کہ اب ہم گھر گئے تو صاف دلی سے اللہ کو خالص اسی کی بندگی کرکے یوں پکارتے ہیں کہ اگر تو ہمیں اس آفت سے بچالے تو ہم تیرے شکر گزار ہوں گے ۔(ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7۔ اور اپنے تمام بتوں اور معبودوں کو بھول جاتے ہیں اور صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے آہ و زاری کرتے ہیں۔ (ابن کثیر)۔ ف 8۔ یہ تو اللہ تعالیٰ نے مشرکین عرب کا حال بیان فرمایا مگر ہمارے زمانے کے بعض نام کے مسلمانوں کا حال اس سے بھی بدتر ہے ان پر جب کوئی بڑی مصیبت آتی ہے مثلاً دریا میں ڈوبنے یا آگ میں جلنے لگتے ہیں تو بھی شرک سے توبہ نہیں کرتے اور وہی ” یا خواجہ خضر“ یا علی مدد کا نعرہ لگاتے ہیں بلکہ مرتے اور ڈوبتے وقت بھی اللہ کو نہیں پکارتے۔ لاحول ولا قوہ الا باللہ۔ (ازوحیدی)