لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ
سو تو کبھی اس مسجد میں نہ کھڑا ہو ، وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیز گاری پر رکھی گئی ہے ، زیادہ لائق ہے ، کہ تو اس میں کھڑا ہو ، اس میں وہ لوگ ہیں ، جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں ، اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتے ہیں ۔
ف 5۔ مراد مسجد قبا ہے جیسا کہ آیت کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ مسجد قبا میں نماز کی فضیلت میں مروی ہے کہ "اس میں ایک نماز عمرہ کے برابر ہے"۔ اور صحاح میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیدل و سوار اس مسجد میں نماز کے لیے تشریف لایا کرتے۔ بعض صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد نبوی وہ مسجد ہے جس کی بنیاد پہلے روز سے تقوی پر رکھی گئی ہے اور اکثر مفسرین نے یہی مسجد مراد لی ہے مگر ان دونوں قسم کی احادیث میں تعارض نہیں ہے کیونکہ اگر مسجد قبا وہ مسجد ہوسکتی ہے جس کی بنا تقوی پر رکھی گئی ہے تو مسجد نبوی بطریق اولی اس صفت کی مستحق ہے۔ (از ابن کثیر و کبیر) ف 6۔ یعنی ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی سے بھی استنجاء کرتے ہیں کیونکہ قبا سے قریب رہنے والے انصار کا یہ معمول تھا اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ اسی پر اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ تعریف فرمائی ہے۔ (کبیر۔ ابن کثیر) ف 7۔ جو ظاہر اور باطن دونوں کو پاک رکھتے ہیں