اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
ان کے لئے معافی مانگ یا نہ مانگ اگر تو ستردفعہ بھی ان کے لئے معافی مانگے گا ، تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا یہ اس لئے کہ وہ لوگ اللہ اور اس کے رسول سے منکر ہوئے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔
ف 4 کیونکہ بخشے جانے کے لائق نہیں ہیں۔ اس آیت میں ستر کا لفظ عربی محاورے کے مطابق کثرت کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہو اہے۔ یعنی آپ (ﷺ) ان کے حق میں کتنا ہی استغفار کریں اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز بخشنے والا نہیں ہے۔ اس آیت کی تشریح میں شاہ صاحب فرماتے ہیں یہاں سے فرق نکلتا ہے بے اعتقاد اور گناہ گارکا۔ گناہ ایسا کون سا ہے کہ پیغمبر (ﷺ) کے بخشانے سے بخشانہ جائے اور بے اعتقاد کوپیغمبر کا ستر استغفار فائدہ نہ کرے ۔اب بے اعتقاد لوگ پیغمبر (ﷺ) کی شفاعت پر کس دلیل سے بھر وساکر سکتے ہیں۔ آدمی سے بدی ہو یا نماز روزہ نہ ہو اور وہ شرمندہ ہے تو وہ گنہگار ہے اور جو بد کام کو عیب نہ جا نے اور خدا کے عائد کردہ فرض کے کرنے اور نہ کرنے کو برابر سمجھے اور کرنے والوں پر طعن کرے وہ بے اعتقاد ہے ایسے شخص کو پیغمبر (ﷺ) کا استغفار بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔