سورة التوبہ - آیت 54

وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ان کا دیا صرف اس لئے قبول نہیں ہوتا ، کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) کے منکر ہیں ، اور سستی سے نماز پڑھنے آتے ہیں ‘ اور برے دل سے خرچ کرتے ہیں۔ (ف ٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 جیسے کسی پر زبر دستی بو جھ لاد دیا جائے۔ چونکہ ان کے دلوں میں ایمان نہیں ہے اس لیے انہیں نماز ایک بو جھ معلوم ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ کفرباللہ کے ساتھ کوئی نیکی قبول نہیں ہوتی۔ علمانے لکھا ہے کہ لوگوں کے سامنے ہو اتو نماز پڑھ لی اور اکیلا ہوا تو چھوڑ دی۔ یہ بھی کسل فی الصلوٰۃ ہے۔ ( کبیر) ف 4 جیسے کسی کو جرمانہ ادا کرنا پڑے کیونکہ انہیں ثواب سے تو کوئی غرض نہیں۔ جو کچھ دیتے ہیں محض لوگوں کی نگا ہوں میں بدنامی سے بچنے کے لیے دیتے ہیں۔ اسی بنا پر حدیث میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا :( أدُّوا زكاةَ أموالِكم ، طَيِّبَةً بها أنفسُكم)۔ کہ طبیعت کی خوشی سے اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرو۔ ( رازی )