سورة التوبہ - آیت 47

لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اگر تم میں شامل ہو کے نکلتے ، تو تم میں فساد ہی بڑھاتے اور تمہارے درمیان گھوڑے دوڑاتے ، بگاڑ کروانے کی تلاش میں ‘ اور ان کے بعض جاسوس تم میں موجود ہیں ‘ اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے ۔(ف ٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 کیونکہ اگر یہ اس بددلی کے ساتھ نکلتے بھی تو بجائے اس کے مسلمانوں کے لیے تقویت کا باعث بنتے ان میں بھی بددلی پھیلانے کی کو شش کرتے اور نہ معلوم ان سے کتنی خرابیاں ظاہر ہوتیں۔ ( از وحیدی) ف 3 یا فساد کی نیت سے تمہارے درمیان دوڑتے پھر تے کبھی کسی کو چغلی کھاتے کبھی ایک مسلمان کو دوسرے سے لڑانے کو شش کرتے اور کبھی مسلمانوں کے حوصلے پست کر نے کی تدبیریں سو چتے انہی وجوہ کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان کو نکلنے کی توفیق نہیں دی۔ (کبیر) ف 4 یعنی ایسے سیدھے سادے لوگ جو ان کی باتوں میں آجاتے۔ اس کا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی جاسوسی کرتے ہیں یعنی تمہاری کمزوریاں انہیں پہنچاتے ہیں۔ (از کبیر ) ف5 اس لیے اس نے پسند نہ فرمایا کہ اس قسم کے لوگ تمہارے ساتھ جہاد کے لیے نکلیں جو کفر ونفاق کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر بھی ظلم کرتے ہیں اور دوسروں میں افتراق اور شبہات پیدا کر کے ان پر بھی ظلم کرتے ہیں ( ابن کثیر۔ کبیر)