سورة التوبہ - آیت 30

وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور یہود نے کہا ، کہ عزیز (علیہ السلام) خدا کا بیٹا ہے ‘ اور نصاریٰ نے کہا ، کہ مسیح خدا کا بیٹا ہے ، یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں اگلے کافروں کی بات کی ریس کرتے ہیں ، انہیں خدا کی مار کہاں الٹے جاتے ہیں۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 اوپر کی آیت میں دعویٰ کیا تھا کہ یہود ونصاری اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتے اس آیت میں اسی کی تشریح ہے۔ اس وقت یہود کے بعض فرقے عزیر کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا مانتے تھے مگر موجودہ زمانے کے یہودی اس سے انکار کرتے ہیں۔ ف 9 یعنی عقل و نقل سے اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کی جاسکتی۔ ف 10 یعنی اہل کتاب ہو کر بھی مشرکوں کی ریس کرنے لگے (موضح) اور پہلی مشرک اور کافر قوموں کی طرح یہ بھی گمراہ ہوگئے۔