إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ
خدا کی مسجدیں فقط وہ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ، اور نماز پڑھتے ، اور زکوۃ دیتے ، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے پس توقع ہے کہ وہی ہدایت یافتہ ہوں (ف ١) ۔
ف 3 یعنی انہی لوگوں کو ان کی تولیت کا حق پہنچتا ہے اور وہی ان کے خادم اور آبادی کارہو سکتے ہیں بعض احادیث میں بھی انما عمار والمساجد ھم اھل اللہ کہ مساجد کے آباد کار تو اہل اللہ ہی ہو سکتے ہیں۔ مسجدیں تعمیر کرنے انہیں آباد رکھنے اور ان میں عبادت کے لے بیٹھنے کی احادیث صحیحہ میں بہت فضیلت آئی ہے مثلا ایک حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی کو باربار مسجد کی طر آتے جاتے دیکھو تو اس کے مومن ہونے کی شہادت دو۔ ترمذی۔ دوسری حدیث میں ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے مسجد بنائے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ ( بخاری مسلم )