سورة التوبہ - آیت 6

وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ مانگے ، تو اسے پناہ دے ، یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سنے ، پھر اسے اس کے امن کی جگہ میں پہنچا دے ، یہ اس لئے (ف ٢) ۔ کہ وہ لوگ علم نہیں رکھتے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی انہیں اسلام کی حقیقت معلوم نہیں اس لیے اگر کبھی کرئی حربی کافر تم سے یہ درخواست کرے کہ مجھ اپنے ہاں پناہ دو تاکہ میں قرآن سنوں اور اسلام کے متعلق سمجھ حاصل کروں تو تمہیں اسے پناہ دے دینی چاہیے اب اگر وہ اسلام لانے کے لیے آمادہ نہ ہو اور اپنے ٹھکانے پر واپس جانا چاہے تو تم اسے اس کے ٹھکانے پر پہنچادو۔ پھر جب وہ اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے تو دوسرے مشر کین کی طرح اسے مارنا اور قتل کرنا بھی جائز ہے اس سے پہلے جائز نہیں یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے۔ ( ابن کثیر )