سورة الانفال - آیت 63

وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ان کے دلوں میں الفت ڈالی ، اگر تو ساری زمین کا تمام مال بھی خرچ کرتا ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتا ، لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈالدی ، وہ غالب حکمت والا ہے۔ (ف ٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 10 یہ اس بھائی چارے اور الفت کی طرف اشارہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے دلوں میں پیدا کر کے انہیں ایک مظبوط جتھے کی شکل دے دی تھی حالانکہ عرب مختلف قبائل میں منقسم تھے، اور آئے دن معمولی معمولی باتوں پر ان کے درمیان ایسی ایسی جنگیں چھڑتی رہئی تھیں جن کا سلسلہ بر سوں بلکہ بعض اوقات صدیوں تک ختم نہ ہوتا تھا۔ ایسی ایک قوم کو ملاکر شیر و شکر کردینا اور چند بر سوں میں تمام جاہلی عصبیتوں کو مٹا دینا یقینا انسانی طاقت سے باہر اور سرا سرا للہ تعالیٰ ہی کا فضل وکرم تھا۔ اس بنا پر اللہ تعالیٰ نے خاص آنحضرت (ﷺ) کو مخاطب کر کے یہ احسان جتلایا کہ جب ہماری تائید و نصرت نے آپ (ﷺ) کو اس طرح تقویت پہنچائی تو آئندہ بھی آپ (ﷺ) کو ہم پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ ہم آپ (ﷺ) کو بے یارو مدد گانہیں چھوڑیں گے۔ احادیث میں باہمی الفت ومحبت کی بہت فضیلت آئی ہے۔ ( از ابن کثیر )