يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
مومنو ! اللہ اور رسول سے ، اور آپس کی امانتوں میں خیانت نہ کرو ، اور تم جانتے ہو ۔
ف 8 یعنی مال غنیمت میں خیا نت نہ کرو یا آنحضرت (ﷺ)سے بے وفائی اور غداری نہ کرو بلکہ ان سے ایمان و اطاعت کا جو عہد باند ھا ہے اسے پورے اخلا ص سے نبھاؤ، امام زہری (رح) وغیرہ کا بیان ہے کہ جب بنو قریظہ کے یہودی گھر گئے اور انہیں اپنے قلعہ سے اترنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے حضرت ابو لبابہ (رض) سے دریافت کیا کہ ہم سعد بن معاذ (رض) کے حکم پر اتر آئیں ؟ ابو لبابہ (رض) نے اپنے گلے کی طرف اشارہ کیا کہ نہیں یعنی ایسا کرنے سے گلا کٹ جائے گا اور قتل کردیئے جاؤ گے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی، حضرت ابو لبانہ (رض) کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے تو بہ کے ارادہ سے اپنے آپ کو مسجد نبوی (رض) کے ستو ن سے باندھ دیاتو نو روز تک نہ کچھ کھایا نہ پیا یہاں تک کہ بے ہو ش ہر کر گرپڑے۔اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور آنحضرت(ﷺ)نے تشریف لا کر انہیں ستون سے کھولا ۔(کبیر،ابن کثیر) ف 9 آ نحضرت (ﷺ) نے کم ہی کوئی خطبہ دیا ہوگا جس میں یہ ارشاد نہ فرمایا ہو (لا إِيمَانَ لِمَنْ لا أَمَانَةَ لَهُ وَلا دِينَ لِمَنْ لا عَهْدَ لَهُ) کہ جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں ہے اور جو اپنے عہد کو پو رانہ کرے اس کا دین نہیں ہے۔ ( رازی ابن حبان) نیز فرمایا کہ کا کام ہے۔ ( ابن کثیر ) كتاب میں مٹا هوا هے