سورة البقرة - آیت 108

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کیا تم بھی اپنے رسول (ﷺ) سے سوال کیا چاہتے ہو ، جیسے پہلے (زمانہ میں) موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال ہوچکے ہیں اور جو کوئی ایمان کے بدلے کفر لے ۔ وہ سیدھی راہ سے گمراہ ہوا ۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1: یہود اعتراف کرتے اور بعض لوگ ازراہ عناد سوال کرتے ان آیات میں ایسے لوگوں کی مذمت فرمائی اور متنبہ کیا کہ پیش آمدہ مسائل کے علاوہ ودور ازکار اوربے نتیجہ مسائل میں الجھنا جائز نہیں ہے صحیح بخاری میں ہے کہ سب سے بڑا مجرم مسلما نوں میں وہ ہے جس کے مسئلہ پوچھنے کی وجہ سے ایک حلال چیز مسلمانوں پر حرام کردی جائے۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے صحا بہ کرام سے بہتر کوئی قوم نہیں دیکھی انہوں نے آنحضرت سے از خود صرف بارہ سوال کیے جن کا قرآن میںİ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ Ĭوغیرہ الفاظ سے ذکر ہوا ہے (ابن کثیر) متعدد احادیث میں’’ قیل وقال‘‘ کی مذمت آئی ہے۔ (ترجمان )