سورة الاعراف - آیت 198

وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَسْمَعُوا ۖ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر تم انہیں راہ کی طرف پکارو ، تو وہ سنتے نہیں ، اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو ان بتوں کو دیکھتا ہے گویا وہ تیری طرف تاک رہے ہیں (ف ١) ۔ حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 یعنی مشر کین نے اپنے بتوں کی صورتیں بناتے وقت ان کیا آنکھیں ایسی بناتے کہ ان کی طرف دیکھنے والے کو ایس امعلوم ہو کہ وہ سچ مچ دیکھ کر رہے ہیں مگر جب درحقیقت دیکھنے والے کو ایسامعلوم ہو کہ وہ سچ مچ دیکھ کر رہے ہیں مگر جب در حقیقت وہ بے جان بت ہیں تو دیکھوں گے کیسے ( ابن جریر) یا آیت کے معنی یہ کہ مشرکین بظاہر تو آنکھیں رکھتے ہیں مگر بصیرت کے اندھے ہیں اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ( جامع البیان، ابن کثیر )