سورة الاعراف - آیت 176

وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور اگر ہم چاہتے تو بوسیلہ ان آیات کے ہوگا درجہ بلند کرتے ، لیکن وہ زمین کی طرف جھکا اور اپنی خواہش کا پیرو ہوا ، سو اس کی مثال کتے کے ہے اگر تو کتے پر بوجھ لادے تو وہ ہانپتا ہے اور جو اسے چھوڑ دے تو بھی ہانپتا ہے ، یہی مثال ان لوگوں کی ہے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ، سو تو قصے سنائے جا ، شاید وہ فکر کریں۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی اپنی کج روی پر اصرار کیا اور دعوت ایمان سے مستفید نہ ہوا ۔اس کی مثال اس کتے کی سی ہے ۔( ابن کثیر) کتے کے متعلق مشہور ہے کہ وہ طبعی طور پر کمزوردل واقع ہوا ہے وه گرم ہوا کہ بسہولت باہر نہیں نکال سکتا اور نہ تازہ ہواہی اندر كھینچ سکتا ہے اس لیے زبان لٹکائے ہا نپتا رہتا ہے ۔یہی حال دنیا کے حریص بندے کا ہے اسے نصیحت کرو نہ کرو وہ ہر حالت میں اپنی گمراہی پر پکا رہتا ہے اور دنیا کے لالچ میں اس کی زبان لٹکتی رہتی ہے۔ جس طرح ایسے لوگوں کے متعلق دوسرے مقامات پر مذکور ہے، ( دیکھئے بقرہ آیت 6 اعراف آیت 192) یہاں آیت میں ہوسکتا ہے کہ تمثیل ہو اور عین ممکن ہے کہ اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے اسی قسم کی سزا دی ہوجیسا کہ بلعم بن باعورا کے متعلق بعض تفاسیر میں مذکور ہے۔ ( ما خوذ از کبیرو ابن کثیر) ف 8 نصیحت حاصل کریں اور اپنی غلط روش سے باز آجائیں۔