سورة الاعراف - آیت 168

وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَمًا ۖ مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَبَلَوْنَاهُم بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے یہود کو زمین میں گروہ گروہ کر کے متفرق کردیا ہے ان میں بعض شخص نیکو کار ہیں اور بعض اور طرح کے ہیں ، اور ہم نے انہیں نعمتوں اور مشقتوں میں آزمایا ہے ، شاید وہ پھریں (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 تاکہ ان کی کوئی اجتماعی قوت وجود میں نہ آسکے، آج یہودی اگرچہ ایک ریاست کی شکل میں یاک جگہ یعنی فلسطین میں جمع ہورنے کی کو شش کر رہے ہیں مگر دوسری حکومتوں کی پشت پناہی اور عرب دشمنی کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے، معلوم نہیں اس کا انجام کیا ہوگا۔ ف 3 یا جیسے ولوگ جنہوں نے ہفتہ کو روز مچھلی کا شکار کرنے والوں کو منع کیا تھا، رازی) ف 4 یعنی نیک نہیں بلکہ شریر اور بد کار جیسے سود کھانے اور انبیا ( علیہ السلام) تک تک کو قتل کر ڈالنے والے، (کبیر) ف 5 کبھی راحت اور چین دیا اور کبھی تکالیف میں مبتلا کردیا۔ اس طرح کبھی خوشحالی نصیب ہوئی اور کبھی فقرو فاقہ سے دو چار ہوئے ( ابن کثیر) ف 6 یعنی اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور توراۃ کے احکام پر عمل کریں شاہ صا حب فرماتے ہیں کہ یہود کی دولت بر ہم ہوئی تو آپس کی مخالفت سے ہر طرف نکل گئے اور مختلف مذاہب پیدا ہوئے یہ احوال اس امت کو سنا یا ہے کہ یہ سب کچھ ان پر بھی ہوگا، حدیث میں فرمایا ہے کہ اس امت میں بعض بندر اوسئور ہوجائیں گے۔ اللہ گمراہی سے پناہ دے، ( از مو ضح )