وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ ۖ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور یاد کر جب تیرے رب نے پکار دیا کہ وہ ان یہودیوں پر قیامت کے دن تک اس شخص کو کھڑا رکھے گا ، جو انہیں برا عذاب پہنچاتا رہے گا تیرا رب جلد سزا دیتا ہے ، اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (ف ٣)
ف 1 گزشتہ آیات میں یہود کے بعض نیک و بداعمال کا ذکر فرمایا، اب اس آیت میں بتایا کہ قیامت تک ان پر ذلت وخواری مسلط کردی گئی ہے۔( کبیر) یہودیوں کی پوری تاریخ اس حقیقت کی زندہ شہادت ہے۔ وہ ہر زمانے میں جہاں بھی رہے دوسروں کے محکوم اور غلام بن کر رہے اور آئے دن ان پر ایسے حکمران مسلط ہوتے رہے جنہوں نے انہیں اپنے ظلم وستم کا تختہ مشق بنایا ۔ ہمارے زمانے میں جرمنی میں ہٹلر نے ان سے جو سلوک کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اگر کسی جگہ عارضی طور پر انہیں امن وامان نصیب ہوا بھی اور ان کی برائے نام حکومت قائم ہوئی بھی تو وہ اپنے بل بوتے پر نہیں بلکہ سراسر دوسروں کے سہاروں پر۔