سورة البقرة - آیت 104

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مومنو ! تم (رسول کریم (ﷺ) کو) رَاعِنَا نہ کہا کرو اور انظُرْنَا کہا کرو ، اور سنتے رہو ، اور کافروں کے لئے دکھ کا عذاب ہے۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 : حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (ﷺ) کی مجلس میں بعض یہود بھی شامل ہوجاتے مسلمان کوئی بات سمجھنا چاہتا تو رَاعِنَا کہتا یعنی ہماری رعایت کریں اور ہماری طرف متوجہ ہوں یہود نے اپنے لہجہ میں اس کلمہ کو بطور شتم استعمال کرنا شروع کردیا اور اسے زبان سے دباکر’’ رَاعِینَا ‘‘کہنے لگے۔یعنی اے ہمارے چرواہےاور خود عبرانی زبان میں ’’ رَاعِنَا ‘‘کے معنی احمق بھی آتے ہیں۔ اس اشتباہ کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس مشتبہ کلمہ کے استعمال سے منع فرما دیا اور اس کی بجائے ’’اُنْظُرْنَا ‘‘ کی تعلیم دی (قرطبی)