قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
تو کہہ لوگو ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہو کر آیا ہوں ، اس اللہ کا جس کی سلطنت آسمان اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی جلاتا اور مارتا ہے ، سو تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ(ف ١) ۔ جو اللہ پر اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے ، اور تم اس کے تابع ہوجاؤ ، شاید تم ہدایت پاؤ(ف ٢) ۔
ف 2 یعنی میری رسالت عالمگیر ہے اور دائمی بھی، صحیح بخاری میں ہے کہ کہ حضرت ابو بکر (رض) سب سے پہلے اس پر ایمان لائے اور حدیث میں ہے، بعثت الی الناس کا فتہ کہ میں ج سب لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں یہاں یا یھا الناس سے خطاب اور جمیعا سے تاکید صراحت کے ساتھ اس پر دال ہیں۔ ابن کثیر) ف 3 یعنی قرآن پاک یا اس کی نازل کردہ تمام کتابوں پر (روح المعانی) ف 4 آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی یہ ہے کہ زندگی، انفراد دی ہو یا اجتماعی، کے ہر گوشہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کی ہدایت اور نقش قدم پر چلا جائے اس میں اشارہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کے علاوہ ہدایت کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ خلاف پمیر کسے رہ گزید کہ ہر کز بمنزل نخواہد رسید نیز دیکھئے، ( سورۃ النجم آیت 3۔4)