سورة الاعراف - آیت 146

سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں میں (ف ١) ۔ انہیں اپنی نشانیوں سے پھیر دوں گا اور اگر وہ ساری نشانیاں دیکھیں ، اس پر ایمان نہیں لاتے ، اور اگر بھلائی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ نہیں ٹھہراتے ، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ ٹھہراتے ہیں یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ، اور ان سے غافل رہے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی انہیں یہ سزا دوں گا کہ وہ میری عظمت شریعت اور احکام کو سمجھ نہ سکیں گے اور پھر جاہل سے رہنے کی وجہ سے دنیا آخرت دونوں میں ذلیل ہوں گے نیز۔ دیکھئے، ( سورۃ الانعام آیت 110) اسی لیے بعض سلف کا قول ہے کہ متکبر شخص علم حاصل نہیں کرسکتا اور جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے ایک ساعت کی ذلت گوارا نہیں کرسکتا وہ جاہل رہ کر ہمیشہ کی ذلت مول لیتا ہے۔ ( ابن کثیر) یعنی یہ سب اس کے اپنے کئے سزا ہوگی جیساکہ دوسری آیت فرمایای فلما زاوغوا اذاغ اللہ قلو بھم، جب وہ خود ٹیڑہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ٹیڑھا کردیا۔ (صف آیت 5) معلوم ہوا کہ ہدایت و ضلالت اور اسی طرح جنت ودوزخ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں () موضح)