قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
بولے تیرے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ ملا اور تیرے آنے کے بعد بھی موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے ‘ اور تمہیں زمین میں جانشین کر دے ، پھر دیکھے کہ تم کیسے کام کرتے ہو۔ (ف ١)
ف6 پہلے بھی ہمارے بچوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے اور ہم سے مشقت کے کام لیے جاتے رہے ہیں اور آج تیرے رسول (ﷺ) ہو کر آنے کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری ہے۔ ف 7 اس کا شکر کرتے اور اس کے احکام بجالاتے ہو یا تم بھی ناشکری ونافر مانی کرنے لگتے ہو؟ شاہ صاحب فرماتے ہیں یہ کلام نقل فرمایا مسلمانوں کو سنانے کو یہ سورت مکی ہے اس وقت مسلمان بھی ایسے ہی مظلوم تھے پھر بشارت پہنچی پر دے میں (مو ضح )