سورة الاعراف - آیت 101

تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم نے تجھے سنائیں ، اور ان کے رسول ان کے پاس معجزات لے کر آئے تھے ، سو جس بات کی وہ پہلے تکذیب کرچکے ، اس پر ایمان ہی نہ لائے ، یوں اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 یہاں القرٰ سے مراد گذشتہ اقوام خمسہ نوح ( علیہ السلام) عاد، ثمود، قوم لوط اور قوم شعیب ( علیہ السلام) کی بستیاں ہیں۔ ف 1 کیونکہ کفرو شرک ان کی سرشت اور خمیر میں پڑگیا تھا اور وہ اسے کسی حال میں چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھے، ف 2 یعنی جس طرح پہلی امتوں کو ضد اور ہٹ دھرمی کی کی وجہ سے ان کے دلو کی صلاحتیں سلب کرلی گئی تھیں اور انہیں ایمان نصیب نہیں ہو اتھا اسی طرح ان کے دل مسخ ہوچکے تھے اور ان میں ایمان کی صلاحیت باقی نہیں رہی (رازی )