أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ ۚ وَنَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ
کیا ان لوگوں کو جو لوگوں کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں یوں نہیں سوجھ آئی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑلیں ، اور ان کے دلوں پر مہر کردیں ، سو وہ نہ سنیں ؟ ۔(ف ١)
ف 8 اور انہیں تباہ کر ڈالیں جیسا کہ ان کو تباہ کرڈا لا جن کی جگہ یہ آباد ہوئے ہیں۔ (ابن کثیر) ف 9 آخرکار اللہ تعالیٰ کا عذاب آتا ہے اور وہ بھی تباہ کردیئے جاتے ہیں۔ اس فقرہ کا دیا گیا ترجمہ اس صورت میں ہے جب اسے أَصَبۡنَٰهُم بِذُنُوبِهِمۡپر معطوف نہ مانا جائے اور اگر اسے أَصَبۡنَٰهُم بِذُنُوبِهِمۡپر معطوف مانا جائے۔۔ اور ہمارے خیال میں زیادہ صحیح یہی ہے۔ تو ترجمہ یوں ہوگا’’ اور ہم نے ان کے دلوں پر مہر لگا دیں کہ پھر وہ نصیحت کی کوئی بات نہ سن سکیں‘‘ مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنی زمین کے کسی حصے میں آباد فرماتے ہے انہیں ہر آن اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے اور یہ جانتے ہوئے اپنی زندگی گزارنی چاہیے کہ اگر ظلم وفساد کا ارتکاب کریں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں بھی اسی طرح تباہ وبرباد کردے گا جس طرح اس نے پہلی امتوں کو تباہ کردیا۔ پہلی امتوں پر جوتباہی آئی وہ ناگہانی حادثہ نہ تھی بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ سزا تھی ،