سورة البقرة - آیت 98

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبرائیل (علیہ السلام) اور میکائیل (علیہ السلام) کا دشمن ہوگا ، تو خدا ان کافروں کا دشمن ہوگا (ف ٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یہود جو نکہ میکا ئیل (علیہ السلام) کو اپنا دوست کہتے تھے اس لیے اس آیت میں اللہ تعالیٰ ان کا جبر یل کے ساتھ ذکر فرایا کہ ایک سے دشمنی بعینہ دوسرے سے دشمنی ہے بلکہ خود اللہ تعالیٰ سے دشمنی ہے کیونکہ یہ مقرب فرشتے اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : من عادی لی ولیا فقد بارزنی نی بالعرب (بخاری) کہ جس نے میرے دوست سے دشمنی رکھی وہ گویا مجھ سے لڑنے نکلا یہی وجہ ہے کہ جبریل سے عداوت پر اللہ تعالیٰ نے غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ (ابن کثیر )