سورة الاعراف - آیت 58

وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو شہر ستھرا ہوتا ہے ‘ اس کے پروردگار کے حکم سے اس کی روئیدگی نکلتی ہے ، اور جو شہر برا ہوتا ہے اس سے ناقص روئیدگی ہی نکلتی ہے یوں ہم شکر کرنے والوں کیلئے پھیر پھیر کر آیتیں بیان کرتے ہیں (ف ٣) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 اور یہی مومن اور منافق ( یا کافر) کے دل میں کی مثال ہے جیسا کہ تابعین سے مروی ہے کہ ( شوکانی) حضرت ابو موسیٰ ٰ سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جوعلم و ہدایت دے کر بھیجا ہے اس کی مثال اس باران رحمت کی ہے جو ایک زمین پر بر سی اس کے جو حصے زرخیز تھے انہوں نے پانی کو جذب کرلیا اور خوب گھاس اور چارہ اگایا بعض حصے سخت تھے انہوں نے پانی کو روک رکھا جو لوگوں نے پیا اور اس سے اپنے کھیتوں کو بھی سراب کیا اور بعض حصے چٹیل میدان تھے انہوں نے نہ پانی کو روکا اور نہ کوئی سبزہ اگایا یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے دن کو سمجھ کر اس دو سروں کو فائدہ پہنچا یا اور اس شخص کی بھی جو نہ خود سمجھا اور نہ اس نے دوسروں کو فائدہ پہنچا۔ ( ابن کثیر )