الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَٰذَا وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
جنہوں نے اپنا دین کھیل تماشہ ٹھہرایا تھا اور انہیں حیات دنیا نے فریب دیا تھا سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جیسے وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے تھے اور جیسے ہماری آیات کا انکار کرتے تھے ۔
ف 1 یعنی وہ اسی کو سب کچھ سمجھے بیٹھے تھے خدا اور آخرت سے غافل تھے۔ ف 2 یہاں نیسان بمعنی ترک ہے یعنی دوزخ میں ڈال کر ان کی کوئی خبر نہ لیں گے یا یہاں جزائے نسیان کو نسیان سے تعبیر فرمایا ہے یعنی خواہ کتنا ہی پکاریں ان پر کبھی رحم نہیں کیا جائے گا۔ ف 3 یعنی دین کی عظمت کااحساس ان کے دلوں سے نکل چکا ہے اور دنیاوی زندگی نے ان کو غرور میں مبتلا کر رکھا ہے اس بنا پر وہ آیات الہی کا شدت سے انکار کر رہے ہیں حدیث میں ہے حب (حُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ خَطِيئَةٍ) کہ دنیا کی محبت ہر خطا کی جڑ ہے ( رازی )