سورة الاعراف - آیت 44

وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جنت والے دوزخیوں کو پکار کے کہیں گے ‘ کہ جو وعدہ ہمارے رب نے ہم سے کیا تھا ، ہم نے اس کو سچ پایا ، کیا تم نے بھی وہ وعدہ جو تم سے تمہارے رب نے کیا تھا ، سچ پایا ؟ (ف ٢) ۔ کہیں گے ہاں ‘ پھر ایک پکارنے والا ان کے درمیان یوں پکارے گا کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہو ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یہ بات دوزخیوں کو تقریع اور توبیخ کے طور پر کہی جائے گی ،بالکل انہی الفا ظ کے ساتھ آنحضرت (ﷺ) نے بدر کے دن جو کافرقتل ہوگئے تھے ان کے نام لے لے کر پکارا تو حضرت عمر نے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ مردہ لاشوں کو پکار رہے ہیں اس پر آپ (ﷺ) نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے ہو لیکن یہ جواب نہیں دے سکتے ،قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی اذیت اور حسرت میں اضافے کی غرض سے ان کو زندہ کر کے آنحضرت (ﷺ) کا یہ ارشاد انہیں سنوادیا تھا واللہ اعلم (ابن کثیر )