سورة البقرة - آیت 2

ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس کتاب میں کچھ شک (ف ١) نہیں ہے پرہیزگاروں کے واسطے ہدایت ہے ، (ف ٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

(3) قرآن مجید کے جہاں اور بہت سے نام ہیں وہاں اس کا ایک نام الکتب بھی ہے یعنی وہ آخری کتاب جس کے نزول کی کتب سابقہ میں انبیا یا زبان پر خبری دی گئی ہے۔ ( خازن) گو یا ذالک الکتب فرماکر یہود مدینہ کی تردید کی ہے جو اس کے آخری کتاب ہونے کو منکر ہیں۔ ف 4 ہدایت کے ایک معنی تو رہنمائی وار شاد کے ہیں اس اعتبار سے تو قرآن پاک ھدی للناس ہے اور دسرے معنی تائید توفیق کے ہیں۔ یعنی ہدایت سے الفل فیضیاب ہونا اسی اعتبار سے قرآن کو ھد المتقین فرمایا ہے (دیکھئے سورت قصص آیت 56) اور متقی کا لفظ وقاریہ سے مشتق ہے جس کے معنی بچاؤ اور حفا ظت کے ہیں مگر اصطلاح شریت میں متقی وہ ہے ہو ہر ایسی چیز سے اپنے آپ کو باز رکھے جس کے کرنے یا چھو ڑنے سے یہ اندیشہ ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کا مستحق ہوسکتا ہے ( الکشاف) او تقوی پیدا کرنے کا بہترین طریق یہ ہے کہ انسان سلف صالحین یعنی صحابہ و تا بعین کی سیرت کا مطالعہ کرے اور اس کی اتباع اختیار کرے۔ ( ابن کثیر )