سورة الانعام - آیت 135

قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ یہ فرما دیجئے اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کر رہا ہوں (١) سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لئے نافع ہوگا یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ: مطلب یہ نہیں کہ تمھیں اجازت ہے کہ جو چاہو کرو، بلکہ ڈانٹنا مقصود ہے، جیسے کوئی شخص کہتا ہے کہ اچھا جو کچھ تم کر رہے ہو کرتے رہو، میں عنقریب تم سے نمٹ لوں گا۔ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ: ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول سے وعدہ پورا فرمایا اور انھیں تمام ملک پر قبضہ عطا فرمایا، مخالفین ان کے رحم و کرم پر رہ گئے، مکہ فتح کروا دیا اور یہ سب کچھ آپ کی زندگی میں ہو گیا، پھر آپ کی وفات کے بعد مشرق سے مغرب تک ملک فتح ہو گئے۔ آخرت میں اس سے بھی کہیں بڑھ کر اچھا انجام ہو گا۔ دیکھیے سورۂ مومن(۵۱، ۵۲) اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ: ’’بلاشبہ ‘‘ ”اِنَّ“ کا اور ’’ حقیقت یہ ہے‘‘ ضمیر شان ”هٗ“ کا ترجمہ ہے۔