وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
اور وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں راستہ معلوم کرسکو (١)۔ بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں۔
وَ هُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ النُّجُوْمَ....: یہ ستاروں کا ایک فائدہ ہے، دوسری آیات میں تاروں کو آسمان کی زینت اور شیطانوں کے لیے سنگ باری ( رجوم) کا سامان فرمایا ہے۔ دیکھیے سورۂ صافات (7،6) اور سورۂ ملک (۵) اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان میں اور کتنے فوائد ہیں، مگر ان کے ذریعے سے غیب معلوم ہونے یا ان کا قدرت کے کارخانے میں کوئی اختیار ہونے کا عقیدہ صاف گمراہی اور شرک ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں بار بار علم اور قدرت کا مالک صرف ایک اللہ کو قرار دیا گیا ہے۔