وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں (١)
وَ اِذَا رَاَيْتَ الَّذِيْنَ يَخُوْضُوْنَ ....: یعنی جب تم ایسے لوگوں کی مجلس دیکھو جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے احکام کا مذاق اڑا رہے ہوں، یا عملاً ان کی بے قدری کر رہے ہوں، یا وہ اہل بدعت ہوں جو اپنی بے جا تاویلوں اور تحریفات سے آیات الٰہی کو توڑ مروڑ رہے ہوں، یا ان پر نکتہ چینی کر رہے ہوں اور الٹے سیدھے معنی پہنا کر ان کا مذاق اڑا رہے ہوں، تو اس مجلس سے اس وقت تک کنارہ کرو جب تک وہ دوسری باتوں میں مشغول نہ ہو جائیں اور اگر شیطان کے بھلانے سے اس مجلس میں بیٹھ ہی جاؤ تو یاد آنے کے بعد ان ظالموں کی مجلس میں بیٹھے نہ رہو۔ سورۂ نساء (۱۴۰) میں یہ حکم پہلے بھی گزر چکا ہے، اس میں یہ بھی ہے : ﴿اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ﴾ ’’بے شک اس وقت تم بھی ان جیسے ہو گے۔‘‘ اہل بدعت کی صحبت اس صحبت سے بھی کئی درجے بدتر ہے جس میں گناہوں کا علانیہ ارتکاب ہو رہا ہو، خصوصاً اس شخص کے لیے جو علمی اور ذہنی طور پر پختہ نہ ہو اور بدعتیوں کی غلط تاویلوں کی غلطی سمجھنے کی اہلیت نہ رکھتا ہو۔ ہاں، اہل علم ان کی غلط باتوں پر تنقید کے لیے اور کلمۂ حق بلند کرنے کے لیے ایسی مجلسوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔