وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا أَيْنَ شُرَكَاؤُكُمُ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جس روز ہم ان تمام خلائق کو جمع کریں گے، پھر ہم مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وہ شرکا، جن کے معبود ہونے کا تم دعویٰ کرتے تھے کہاں گئے۔
وَ يَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ....: اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ قیامت کے دن جب ان سے ان کے بنائے ہوئے شریکوں سے متعلق باز پرس ہو گی تو ان کے پاس کوئی بہانہ یا فریب اس کے سوا نہ ہو گا کہ وہ قسم کھا کر اپنے شرک کرنے ہی سے انکار کر دیں گے۔ دیکھیے سورۂ مجادلہ (۱۸)۔ دوسری آیت میں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات نہیں چھپائیں گے۔ دیکھیے سورۂ نساء (۴۲) دونوں باتوں میں تطبیق یہ ہے کہ پہلے وہ اہل توحید کو جنت میں داخل ہوتا دیکھیں گے تو اپنے شرک کا انکار کریں گے، پھر جب ان کے مونہوں پر مہر لگے گی اور ان کے ہاتھ، پاؤں اور جسم کا ہر حصہ بول کر گواہی دے گا تو پھر ان کی کوئی بات چھپ نہیں سکے گی۔