لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا
لیکن ان میں سے جو کامل اور مضبوط علم والے ہیں (١) اور ایمان والے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور نمازوں کو قائم رکھنے والے ہیں (٢) اور زکوٰۃ کو ادا کرنے والے ہیں (٣) اور اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہیں (٤) یہ ہیں جنہیں ہم بہت بڑے اجر عطا فرمائیں گے۔
1۔ لٰكِنِ الرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ ....: علم میں پختہ وہ لوگ ہیں جو اﷲ کی طرف سے آنے والی وحی کے متلاشی ہوں اور اسی سے دلیل اور رہنمائی حاصل کریں، نہ لکیر کے فقیر ہوں نہ تقلید آباء کے اور ”الْمُؤْمِنُوْنَ“ سے مراد تورات پر صحیح ایمان رکھنے والے ہیں، یعنی یہ مومن اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا۔ یہ اہل کتاب کے مومنوں کو بشارت ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لے آئے، مثلاً عبد اﷲ بن سلام رضی اللہ عنہ وغیرہ۔ 2۔ وَ الْمُقِيْمِيْنَ الصَّلٰوةَ: اس سے پہلے اور بعد والی تمام صفات مرفوع ہیں اور یہ منصوب ہے، اسے ’’منصوب علی المدح‘‘ یا ’’علی الاختصاص‘‘ کہا جاتا ہے۔ گویا یہ ’’اَخُصُّ‘‘ کا مفعول ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے ’’اور جو خاص کر نماز ادا کرنے والے ہیں۔‘‘