سورة النسآء - آیت 161

وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور سود جس سے منع کئے گئے تھے اسے لینے کے باعث اور لوگوں کا مال ناحق مار کھانے کے باعث اور ان میں جو کفار ہیں ہم ان کے لئے المناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَ قَدْ نُهُوْا عَنْهُ : اس وقت جو تورات موجود ہے اس میں بھی متعدد مقامات پر سود کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ (دیکھیے کتاب خروج، باب ۲۲، فقرہ ۲۵ تا ۲۷) ۔ وَ اَكْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ: یعنی رشوت، جوئے، دھوکے اور دوسرے ناجائز ذرائع سے لوگوں کے اموال کھانا۔ گناہوں کی دو قسمیں ہیں، مخلوق پر ظلم اور حق سے اعراض۔ اوپر کی آیت : ﴿وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾ ( ان کے اﷲ کے راستے سے بہت زیادہ روکنے کی وجہ سے) سے مخلوق پر ظلم کی طرف اشارہ ہے، باقی کا تعلق ’’اعراض عن الحق‘‘ سے ہے۔ (کبیر)