سَيَصْلَىٰ نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ
وہ عنقریب بھڑکنے والی آگ میں جائے گا۔
1۔سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ....: ’’ امْرَاَتُهٗ ‘‘ کا عطف ’’ سَيَصْلٰى ‘‘ میں ابو لہب کی طرف لوٹنے والی ضمیر پر ہے، یعنی وہ اور اس کی بیوی شعلے مارتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔ ابو لہب کی بیوی ام جمیل کا نام ارویٰ بنت حرب بن امیہ تھا، یہ قریش میں اونچے نسب والی عورت تھی، ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کی بہن اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھی اور اپنے خاوند کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت عداوت رکھتی تھی۔ (ابن کثیر) 2۔ ’’ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ‘‘ ’’امْرَاَتُهٗ ‘‘سے حال ہے، یعنی اس کی بیوی ایندھن اٹھائے ہوئے آگ میں داخل ہوگی۔مفسرین نے اس کے تین معانی بیان فرمائے ہیں، ایک یہ کہ وہ گناہوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے جہنم میں داخل ہوگی، جو جہنم کو بھڑکانے کے لیے ایندھن ہے، دوسرا یہ کہ وہ لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف عداوت کی آگ بھڑکاتی رہتی ہے اور تیسرا یہ کہ اپنی پیٹھ پر ایندھن لا کر آپ کی راہ میں کانٹے بچھاتی رہتی ہے۔