سورة القارعة - آیت 1
لْقَارِعَةُ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کھڑ کھڑا دینے والی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اَلْقَارِعَةُ:’’قَرَعَ يَقْرَعُ قَرْعًا‘‘ (ف) شدت کے ساتھ دروازہ کھٹکھٹانا۔ ’’ اَلْقَارِعَةُ ‘‘ ’’ الطَّامَّةُ ، الصَّاخَّةُ ، اَلْحَاقَّةُ ، الْغَاشِيَةِ ‘‘ اور ’’الْوَاقِعَةُ‘‘ کی طرح قیامت کا ایک نام ہے، کیونکہ صور کی آواز کانوں اور دلوں بلکہ ہر چیز کے ساتھ شدت سے ٹکرائے گی، حتیٰ کہ اس آواز کی وجہ سے زمین اور پہاڑ بھی ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں گے،جیساکہ فرمایا: ﴿ وَ حُمِلَتِ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَّاحِدَةً ﴾ [الحآقۃ : ۱۴ ] ’’اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھایا جائے گا، پس دونوں ٹکرا دیے جائیں گے، ایک بار ٹکرا دینا۔‘‘