بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ العلق۔ سورۃ نمبر ٩٦۔ تعداد آیات ١٩)
یہ قرآن مجید کی پہلی وحی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ایک لمبی حدیث میں وحی کے آغاز کا ذکر ہے کہ وہ سچے خوابوں سے ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں کئی کئی راتیں خلوت اختیار کرنے لگے۔ وہیں آپ کے پاس فرشتہ آیا اور آپ سے کہا : (( اِقْرَأْ )) ’’پڑھ۔‘‘ آپ نے کہا : (( مَا أَنَا بِقَارِئٍ ))’’میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔‘‘ جبریل علیہ السلام نے آپ کو زور سے دبایا اور پھر وہی لفظ ’’اِقْرَأْ‘‘ کہا۔ آپ وہی جواب ’’مَا أَنَا بِقَارِئٍ ‘‘ دیتے رہے۔ تیسری دفعہ زور سے دبانے کے بعد فرشتے نے کہا : ﴿ اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِيْ خَلَقَ (1) خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) اِقْرَاْ وَ رَبُّكَ الْاَكْرَمُ (3) الَّذِيْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ (4) عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ ﴾ [ العلق : ۱تا۵)) [ دیکھیے بخاري، التفسیر، باب : ۴۹۵۳ ]