سورة عبس - آیت 5

أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو بے پروائی کرتا ہے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَمَّا مَنِ اسْتَغْنٰى ....: ’’ تَصَدّٰى ‘‘ اصل میں ’’تَتَصَدّٰي‘‘ اور ’’ تَلَهّٰى ‘‘ اصل میں ’’تَتَلَهّٰي‘‘ فعل مضارع مخاطب ہیں۔ یعنی جسے اپنی دولت اور سرداری کی وجہ سے آپ کی پروا ہی نہیں آپ اس کے پیچھے پڑ رہے ہیں، حالانکہ اگر وہ کفر کی نجاست سے پاک نہیں ہوتا تو آپ پر کچھ الزام نہیں اور جو کوشش کرکے آیا ہے اور وہ اللہ سے ڈرتا ہے تو آپ اس سے بے توجہی کرتے ہیں، حالانکہ آپ کی توجہ کا اصل حق دار وہ ہے جو طلب رکھتا ہے گو نادار ہے، وہ نہیں جو بے پروا ہے خواہ سرمایہ دار ہے۔