الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا
جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا، وہ اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں کی راہ میں لڑتے ہیں (١) پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو یقین مانو کہ شیطانی حیلہ ( بالکل بودا اور) سخت کمزور ہے۔ (٢)
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ: جہاد کی فرضیت اور ترغیب کے بعد اس آیت میں بتایا کہ جہاد کی ظاہری صورت کا اعتبار نہیں ہے، بلکہ جہاد اپنے مقصد کے اعتبار سے جہاد ہے، مومن ہمیشہ اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جہاد کرتا ہے اور کافر کسی طاغوتی طاقت کو بچانے یا مضبوط کرنے کے لیے لڑتے ہیں، لہٰذا تم ان سے خوب لڑو۔ شیطان خواہ اپنے دوستوں کو کتنے ہی مکر و فریب سمجھائے، مگر تمہارے خلاف وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔