وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
اور اپنے رب کے نام کا صبح شام ذکر کیا کر۔ (١)
وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا (25) وَ مِنَ الَّيْلِ ....: دعوت کے راستے میں پیش آنے والی مشکلات کو برداشت کرنے کے لیے قرآن مجید اللہ کے ذکر، نماز اور تسبیح کا حکم دیتا ہے، کیونکہ انھی چیزوں سے انسان ثابت قدم اور حوصلہ مند رہتا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿وَ اسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ ﴾ [ البقرۃ : ۴۵ ] ’’اور نماز اور صبر کے ساتھ مدد طلب کرو۔‘‘ اور سورۂ مزمل میں کلامِ الٰہی کی بھاری ذمہ داری اٹھانے کی استعداد کے لیے تہجد اور ذکر کا حکم دیا۔ یہاں بھی قرآن کی دعوت و تبلیغ کے راستے میں صبر کی تلقین کے ساتھ حکم دیا کہ صبح اور پچھلے پہر اپنے رب کا نام یاد کر اور رات کے کچھ حصے میں بھی اس کے لیے سجدہ کر۔ ذکر کی اعلیٰ ترین صورت نماز ہے۔ اوقات کی تعیین کے ساتھ ذکر کے حکم سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نماز کا بھی حکم دیا جا رہا ہے، چنانچہ ’’ بُكْرَةً ‘‘ میں صبح کی نماز اور ’’ اَصِيْلًا‘‘ میں ظہر و عصر کی نمازیں اور ’’ مِنَ الَّيْلِ‘‘ (رات کے کچھ حصے) میں مغرب و عشاء کی نمازیں آجاتی ہیں اور ’’سَبِّحْهُ لَيْلًا طَوِيْلًا ‘‘ سے مراد تہجد کی نماز ہے۔ یہ پانچوں نمازیں اگرچہ ان رکعات و متعین اوقات کے ساتھ معراج کی رات فرض ہو ئیں، مگر ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ذکر و صلوٰۃ کے اوقات یہی تھے۔