وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًا وَمُلْكًا كَبِيرًا
تو وہاں جہاں کہیں بھی نظر ڈالے گا سراسر نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت ہی دیکھے گا۔
وَ اِذَا رَاَيْتَ ثَمَّ رَاَيْتَ نَعِيْمًا وَّ مُلْكًا كَبِيْرًا: اور نعمت کا حال کیا ہو گا ؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلٰی صُوْرَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّذِيْنَ عَلٰی إِثْرِهِمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ إِضَاءَةً، قُلُوْبُهُمْ عَلٰی قَلْبِ رَجُلٍ وَّاحِدٍ، لاَ اخْتِلاَفَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَبَاغُضَ، لِكُلِّ امْرِءٍ مِّنْهُمْ زَوْجَتَانِ ، كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا يُرٰی مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَّرَاءِ لَحْمِهَا مِنَ الْحُسْنِ، يُسَبِّحُوْنَ اللّٰهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا، لاَ يَسْقَمُوْنَ وَلاَ يَمْتَخِطُوْنَ، وَلاَ يَبْصُقُوْنَ، آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ، وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَ وَقُوْدُ مَجَامِرِهِمُ الْأُلُوَّةُ قَالَ أَبُو الْيَمَانِ يَعْنِی الْعُوْدَ وَ رَشْحُهُمُ الْمِسْكُ )) [بخاري، بدء الخلق، باب ما جاء في صفۃ الجنۃ....: ۳۲۴۶ ] ’’پہلے گروہ کے لوگ جو جنت میں داخل ہوں گے، چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے، ان کے بعد جو لوگ جائیں گے وہ سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ ان کے دل ایک ہی آدمی کے دل کی طرح ہوں گے، ان میں نہ کوئی اختلاف ہو گا اور نہ بغض۔ ان میں ہر ایک آدمی کی دوبیویاں ہوں گی، حسن کی وجہ سے ان عورتوں کی پنڈلی کا مغز گوشت کے پیچھے سے دکھائی دے گا۔ وہ صبح وشام اللہ کی تسبیح کریں گے۔ وہ نہ بیمار ہوں گے، نہ ناک سنکیں گے اور نہ تھوکیں گے۔ ان کے برتن سونے چاندی کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی، ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن ’’أُلُوَّه‘‘ (ایک خوشبودار لکڑی عود) ہو گی اور ان کا پسینا کستوری ہو گا۔‘‘ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے آخر میں جہنم سے نکل کر جنت میں جانے والے شخص کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس سے کہیں گے : (( فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا )) [ مسلم، الإیمان، باب آخر أھل النار خروجا : ۱۸۶ ] ’’تجھے دنیا اور دنیا کے دس گنا کے برابر دیا جاتا ہے۔‘‘ جب آخری جنتی کے ملک و سلطنت کا یہ حال ہے تو دوسروں کے عظیم الشان ملک کا کہنا ہی کیا ہے۔ پھر دوستوں کی ملاقاتیں، فرشتوں کی آمد و رفت، سلام اور اللہ تعالیٰ کا اہلِ جنت سے ہم کلام ہونا، سلام کہنا اور دیدار عطا فرمانا مزید نعمتیں ہیں۔ الغرض، جنت میں وہ نعمتیں ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں، نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی بشر کے دل میں ان کا خیال آیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے فضل و کرم سے اہلِ جنت میں شامل فرمائے۔ (آمین)