سورة القيامة - آیت 5

بَلْ يُرِيدُ الْإِنسَانُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بَلْ يُرِيْدُ الْاِنْسَانُ ....: ’’ لِيَفْجُرَ ‘‘ ’’فَجَرَ فُجُوْرًا‘‘ (ن) جھوٹ بولنا، گناہ کرنا، زنا کرنا۔ یعنی قیامت کے انکار کی کوئی اور وجہ نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انسان چاہتا ہے کہ اپنے آگے یعنی آنے والے دنوں میں بھی نافرمانی اور گناہ کرتا رہے۔ اب اگر وہ قیامت پر ایمان لائے تو اس کا تقاضا ہے کہ گناہ چھوڑ دے جسے چھوڑنے پر وہ آمادہ نہیں۔ گویا وہ عقل کی وجہ سے قیامت کا انکار نہیں کر رہا بلکہ ہوس نے اسے اندھا کر رکھا ہے، اس لیے وہ تیاری کے لیے نہیں بلکہ مذاق اڑانے اور جھٹلانے کے لیے پوچھتا ہے کہ وہ دفعتاً اٹھ کھڑے ہونے کا وقت کب ہو گا؟